ا کے مبینہ ’ماسٹر مائنڈ‘ گولڈی برار کو امریکہ میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔نڈیا کی ریاست پنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت مان نے ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا ہے کہ پنجابی گلوکار سدھو موسے والا کے قتل
وزیر اعلیٰ بھگونت مان نے کہا کہ ’کینیڈا میں مقیم گینگسٹر گولڈی برار کو آج صبح امریکہ میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ کیلیفورنیا کی پولیس نے ہم سے اس سلسلے میں رابطہ کیا ہے۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ جلد گولڈی برار کو انڈیا لایا جائے گا۔ ’اس سے بہت سے خاندانوں کو انصاف ملے گا۔ اسے سخت سزا دی جائے گی۔‘
ویسے تو سدھو موسے والا کے قتل کے بعد سے ہی گولڈی برار کا نام چرچا میں تھا لیکن پنجاب پولیس کے مطابق انھوں نے مبینہ طور پر جرم کی دنیا میں 10 سال قبل قدم رکھا تھا۔
یہ تحریر پولیس افسران کے مؤقف، سدھو موسے والا کیس میں دائر کردہ چارج شیٹ اور گولڈی کے خلاف جاری ریڈ نوٹس کی بنیاد پر لکھی گئی ہے، تاہم بی بی سی آزادانہ طور پر اس کی تصدیق نہیں کر سکا۔
کیا گولڈی برار نے گرلال سندھ بھلوان کے قتل کی سازش کی؟
گولڈی نے مبینہ طور پر لارنس بشنوئی کے ساتھ مل کر فرید کوٹ یوتھ کانگریس کے صدر گرلال سنگھ بھلوان کو قتل کرنے کی سازش کی تھی اور 18 فروری 2021 کو اپنے منصوبے پر عمل کیا۔
گولڈی برار نے مبینہ طور پر اپنے رشتہ دار گروندرپال سنگھ سے کہا کہ وہ گرلال سنگھ بھلوان کو مار ڈالے۔
اس کیس کے بارے میں پولیس افسران بتاتے ہیں کہ ’گولڈی برار نے گرلال بھلوان کو قتل کرنے کے لیے شوٹرز کا انتظام کیا، اس کیس میں گرفتار ملزم نے اپنے بیان کے دوران بتایا کہ گولڈی اس کیس کا ماسٹر مائنڈ ہے۔ گولڈی نے ہی اس واردات کو سرانجام دینے کے لیے شوٹرز کے لیے گاڑیوں، ہتھیاروں اور رہائش کا انتظام کیا تھا۔‘یک
لن گولڈی کے خلاف یہ کوئی پہلا کیس نہیں تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ گرلال پہلوان کے قتل کے بعد گولڈی برار نے مبینہ طور پر فرید کوٹ اور مکتسر صاحب کے علاقوں میں مختلف افراد کو تاوان کی کالیں کرنا شروع کر دی تھیں۔
- گولڈی خاص طور پر اکتوبر 2020 میں پنجاب اور چندی گڑھ پولیس کی نظروں میں آئے۔ گولڈی برار کے کزن گرلال برار کو چندی گڑھ میں بمبیہا گینگ نے مبینہ طور پر قتل کر دیا تھا۔
گرلال پنجاب یونیورسٹی میں طلبا کی تنظیم کے سابق صدر تھے۔ سدھو موسے والا کیس میں ایک دوسرے ملزم لارنس بشنوئی بھی چندی گڑھ میں اس طلبا تنظیم کے ساتھ منسلک رہ چکے ہیں۔
پولیس کے مطابق گولڈی برار نے اپنے کزن گرلال برار کے قتل کا انتقام لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
جرم کی دنیا میں قدم
پولیس ریکارڈ میں گولڈی برار کے خلاف سب سے پرانا مقدمہ 2012 کا ہے۔
موگا کے ایک رہائشی نے الزام لگایا کہ وہ اپنی کار میں جِم جا رہے تھے۔ ریلوے کراسنگ کے قریب کچھ لوگ ہتھیاروں کے ساتھ سڑک کے کنارے کھڑے تھے۔ انھوں نے موگا کے اس شخص پر حملہ کیا اور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
تاہم 2015 میں گولڈی برار کو اس کیس میں عدالت نے جرم ثابت نہ ہونے پر بری کر دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے
سنہ 2013 میں ابوہر کے رہائشی راکیش رنہاوا نے الزام لگایا کہ گولڈی برار اور دو دیگر افراد نے مبینہ طور پر انھیں بندوق کی نوک پر اپنی گاڑی میں گھسیٹ لیا اور تیز دھار ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ اس کیس میں بھی گولڈی برار کو بری کر دیا گیا۔
ایک سنگین کیس سال 2020 کا ہے جس میں گولڈی برار کے خلاف ملوٹ میں رنجیت سنگھ کے قتل کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
ایک ملزم پون نہرا نے پوچھ گچھ کے دوران پولیس کو بتایا کہ اس نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر کینیڈا میں رہنے والے لارنس بشنوئی اور گولڈی برار کی ہدایت پر رنجیت سنگھ رانا کو قتل کیا تھا۔ مقتول کی والدہ منجیت کور نے بھی یہی الزام عائد کیا۔ یہ معاملہ فی الحال عدالت میں زیر سماعت ہے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ 2020 کے بعد وہ مبینہ طور پر جرائم میں زیادہ ملوث ہو گئے۔ ان کے خلاف بھتہ خوری اور قتل جیسے سنگین الزامات لگتے رہے۔
مگر سدھو موسے والا کے قتل کے بعد سے گولڈی کا تذکرہ بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔ پنجابی ریپر سدھو موسے والا رواں سال 29 مئی کو فائرنگ سے ہلاک ہوئے تھے۔
اس قتل کے بعد سے پنجاب پولیس کے لیے گولڈی کا نام انتہائی مطلوب افراد میں سرِفہرست ہے۔
سدھو موسے والا قتل کیس میں مبینہ ماسٹر مائنڈ
پولیس کی جانب سے عدالت میں داخل کی گئی چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ گولڈی برار سدھو موسے والا قتل کیس کے ماسٹر مائنڈ ہیں۔
چارج شیٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ گولڈی نے شوٹرز کا انتظام کیا اور مختلف لوگوں کو مختلف کام دیے۔ ’انھوں نے مختلف گروہوں کے شوٹروں کا بندوبست کیا اور گاڑیوں، پیسے، ہتھیاروں اور ان کی رہائش کا بندوبست کیا۔‘
گولڈی نے 28 مئی کو مبینہ طور پر شوٹرز کو اطلاع دی تھی کہ سدھو موسے والا کی سکیورٹی ٹیم ان کے ساتھ نہیں۔ پھر 29 مئی کو اس منصوبے پر تیزی سے عملدرآمد کی ہدایت دی گئی۔
پولیس کے مطابق گولڈی نے مبینہ طور پر یہ منصوبہ وکی مڈوکھیرا کے قتل کے انتقام کے لیے بنایا۔ چارج شیٹ کے مطابق گولڈی وہ شخص ہیں جنھوں نے مبینہ طور پر شوٹرز کے قیام کا انتظام کیا۔ انھوں نے اور لارنس بشنوئی نے سوشل میڈیا پر موسے والا کے قتل کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
کینیڈا منتقلی اور پھر امریکہ میں ’گرفتاری‘
پولیس ذرائع کے مطابق گولڈی مبینہ طور پر ملک سے باہر رہتے ہوئے بھی ملک کے اندر جرائم میں ملوث رہے ہیں۔ جیسے سرسا میں ڈیرہ سچا سودا کے حامی پردیپ سنگھ کٹاریہ کے قتل کیس میں انھیں ملزم سمجھا جاتا ہے۔ حالیہ دنوں میں گولڈی برار نے پردیپ سنگھ کے قتل کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
پردیپ 2015 کے ایک کیس میں ملزم تھے۔ انھیں فرید کوٹ میں چھ حملہ آوروں نے گولی مار کر ہلاک کیا۔ وہ اس وقت صبح کے اوقات میں اپنی ڈیری شاپ پر موجود تھے۔
گولڈی برار کا اصل نام ستیندر جیت سنگھ ہے اور وہ مکتسر صاحب، پنجاب کے رہائشی تھے۔ بہت سے پنجابیوں کی طرح ان کا کینیڈا جانے کا خواب تھا۔ وہ 2017 کے یوم آزادی یعنی 15 اگست کو کینیڈا چلے گئے تھے۔ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ پڑھائی کے ویزا پر کینیڈا گئے۔
پانچ ماہ قبل پنجاب پولیس نے ایک مراسلہ جاری کیا تھا جس کے مطابق ’گولڈی برار برامپٹن، کینیڈا میں ہیں اور لارنس بشنوئی گینگ کے سرگرم رکن ہیں۔‘
پولیس افسران نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ گولڈی کینیڈا سے امریکہ منتقل ہوگئے تھے۔
اور اب گولڈی برار کو امریکہ میں حراست میں لے لیا گیا ہے۔ پنجاب کے وزیر اعلی بھگونت مان نے تصدیق کی ہے کہ ان کی گرفتاری کے بعد ان کی انڈیا حوالگی کا عمل شروع ہو جائے گا۔
بی بی سی کے ذریعے حاصل کردہ پنجاب پولیس کے ایک خفیہ نوٹ میں گولڈی کی گرفتاری میں تاخیر کے بارے میں کہا گیا ہے کہ: ’گولڈی برار گذشتہ کئی دنوں سے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے بچنے کے لیے خفیہ مواصلاتی چینلز کا استعمال کر رہے تھے۔‘
سال 2020 میں پہلی بار پنجاب پولیس نے نوٹس جاری کیا تھا کہ گولڈی برار مطلوب افراد میں سے ہیں۔ موسے والا کے قتل کے بعد انڈین حکام نے انٹرپول سے رابطہ کیا جبکہ پولیس نے سینٹرل بیورو آف انویسٹیگیشن کو ریڈ نوٹس بھجوایا، یعنی ان کا شمار انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں ہونا لگا تھا۔
انڈیا کے مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق گولڈی برار کو ایف بی آئی نے حراست میں لیا ہے اور انھیں جلد انڈیا کے حوالے کیا جائے گا تاہم امریکی حکام نے تاحال اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔ کہانی پولیس کی زبانی
No comments:
Post a Comment